Old video but always a Good Reminder
- Q.A.Saba
- Aug 12, 2021
- 2 min read
اکثر اوقات دیکھا گیا ہے کہ جب کوئی غم میں ہوتا ہے تو دانستہ یا نا دانستہ ہم لوگ اُسکا سہارا بننے کے بجائے اسکے لیے مشکلات کھڑی کر دیتے ہیں۔کبھی اپنی باتوں اور رویوں سے توکبھی تنقید اور طعنوں کے ذریعے۔
جنید اکرم نے پچھلے سال یہ موضوع اٹھایا اُس پہ میں نے اپنی رائے اسٹوری کی شکل میں شیئر کی جس کو بعد میں انہوں نے بھی آگے پہنچایا اور کافی لوگوں نے اسے سراہا۔ مجھے بہت سے میسج ملے جس میں لوگوں نے اپنے تجربات بھی بتائے کہ کیسے وہ اپنے آپ کو سنبھالنے کی کوشش میں تھے اور اُنہیں کچھ اس طرح کے جملے سننے کو ملے کہ " انہیں تو کوئی غم ہی نہیں " یا "لگ نہیں رہا کہ ان کے ساتھ کچھ ہوا ہے " کوئی بہت نرمی سے تنقید کرنا چاہے تو یہ بھی کہہ دیتا ہے کہ ماشاء اللہ اللہ نے بہت صبر دے دیا" ۔
ایک سمجھدار آدمی غم میں بھی ہو تو آس پاس سے بے خبر نہیں ہو سکتا ،کبھی اسکے سامنے بچے آ کھڑے ہوتے ہیں اور کبھی ذمےداریاں ایسے میں وہ اپنے آپ کو سنبھالے رکھنے کی کوشش میں اندر سے کس ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ہم اور آپ نہیں جان سکتے اسلیے ایسے موقعوں پہ اس طرح کی باتیں بے انتہا ازیت دیتی ہیں۔
دوسری بے انتہا تکلیف دہ بات تعزیت کا سلیقہ اور سوچ سمجھ کے الفاظ کا چناؤ ہے۔ معاشرے میں بے حسی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ابھی لوگ جنازے سے فارغ نہیں ہوتے کہ جانے والے کے مال اسباب پہ سوالات شروع ہو جاتے ہیں۔ گھر کس کے نام ہے ؟ لاکر میں کیا چھوڑا ،اپنی فلاں فلاں چیز کے بارے میں کوئی وصیت کی تھی یا نہیں حد تو یہ کہ ایک عزیز کے انتقال کے فوراً بعد کسی نے پیغام بھیجا کہ اگر گاڑی بیچنے کا ارادہ ہو تو پہلے ہم سے پوچھ لیں ،حد ہے کہ انسان اتنا کیسے گر جاتا ہے۔
کچھ ملتا جلتا حال بیمار اور تیماردار کا بھی ہوتا ہے اکثر اوقات مسلسل سوالات اور فون کالز پہ آدمی بیماری کی تفصیلات بتا بتا کے بے انتہا کوفت میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ایسے موقعوں پہ تھوڑا سا سوچنے کی ضرورت ہے اور یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ ایسے میں ہم کسطرح کا رویہ اپنا کے مفید ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ کے اطراف کوئی اس طرح کے حالات سے گزر رہا ہو تو تھوڑا سمجھ بوجھ کا مظاہرہ کریں اور لوگوں کے لیے سکون کا باعث بنیں نہ کہ ذہنی ازیت کا۔
قرۃ العین صبا
پوری ویڈیو کا لنک یہ رہا
Comments